السوال:
السلام علیکم ورحمہ اللہ، نماز کے بارے میں عام طور پر یہ سننے کو ملتا ہے کہ اللہ کی راہ میں ایک نماز 49 کروڑ نمازوں کے برابر ہے۔ آپ سے سوال یہ ہے کہ اس بات کا کسی مستند حدیث سے کوئی اثبات ہے؟ یا یہ محض ایک مبالغہ آرائی ہے؟ دوم یہ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہا کرتے تھے کہ ہم نے پہلے ایمان سیکھا بعد میں قرآن سیکھا۔ تو سوال یہ بنتا ہے کہ کیا واقعی یہ قول کسی صحابی سے کا ہے یا ایک من گھڑت قول ہے۔ اگر واقعی یہ صحابہ رضی اللہ عنہم کا قول ہے تو پھر برائے کرم تھوڑی وضاحت فرمائیں کہ قرآن کے بغیر ایمان کیسے سیکھا جاسکتا ہے؟ اور کیا قرآن اور ایمان لازم ملزوم نہیں ہے؟ میرے دونوں سوالات صرف اور صرف ذاتی تشفی کے لئے ہیں کیونکہ یہ دونوں باتیں عام طور پر بولی جاتی ہیں لیکن ان کا مطلب میرے سمجھ سے باہر ہے۔ آپ میری رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ
الجواب:
وعلیکم السلام
الجواب حامدا و مصلیا
یہ تبلیغی حضرات اکثر بیان کرتے ہیں لیکن یہ خصوصیت صرف ان حضرات کیساتھ خاص نہیں ہے بلکہ یہ حکم عام ہے جو بھی اللہ کے راستہ میں نکلے خواں جہاد کیلئے ،طلب علم کیلے یا حج وعمرہ کے لئے یا کسی اور دینی نسبت سے وہ اس ثواب کا مستحق ہوگا اسی طرح یہ فضٰیلت ایک روایت سے نہیں لی گئی ہے بلکہ دو حدیثوں کو ملا کر یہ بات کہتے ہیں ۔ ( کہ ایک روایت میں 7 لاکھ آیا ہے دوسری میں سات سو گناہ تو سات سو کو ساتھ لاکھ میں ضرب دیا تو 49 کڑوڑ بن جائے گا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (2) یہ حدیث سنن ابن ماجہ میں صفحہ 7 پر موجود ہے مکتبہ قدیمی کتب خانہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس حدیث سے مراد یہ ہیکہ پہلے ایمان کے جو مقتضیات ہے جن کے بغیر انسان مسلمان نہیں ہوتا کیونہ صرف کلمہ پرھنا کافی نہین ہے بلکہ اس کلمہ کے جو مقتضیات ہے جن کا خلاصہ ایمان مجمل اور ایمان مٖفصل میں موجود ہے انکو پہلے سیکھا جن کے بغیر ایمان کامل نہیں ہوتا وہ مراد ہے اسکے بعد اور احکام الہی سیکھے ۔۔
واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن،
No comments:
Post a Comment