Saturday, 9 January 2016

عورت کا کفریہ الفاظ کہنے سے نکاح کا حکم



السوال:
السلام علیکم! مسئلہ یہ ہے کہ کسی عورت مے کفریہ جملہ  جان بوجھ کر غصے کی حالت میں کہا لیکن عورت نے اعتقاد کفر کا نہیں رکھا تو کیا صرف کہنے سے ہی وہ کافر ہو جائے گی یا نہیں ہوگی؟کیا اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا ؟ اور کیا تجدید نکاح کی ضرورت پڑے گی ؟ 1 شخص کے ساتھ یہ واقع پیش آیا ہے وہ بہت پریشانی میں ہے اسے صحیح جواب کی تلاش ہے گاؤں کے امام سے پوچھا تو اس نے کہا کہ نکح ٹوٹ گیا  اور کوئ کہتا ہے کہ نہیں ٹوٹا ۔۔۔کیونکہ کفر کا تعلق اعتقاد سے ہوتا ہے آپ صحیح جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔۔۔۔

الجواب:
وعلیکم السلام
الجواب حامدا و مصلیا
 انھوں نے الفاظ کیا ادا کیے ہیں وہ بتائے؟

سائل:
میں خدا کو نہیں جانتی یہ کیا خدا خدا خدا ہوتا تب نہ نظر آتا۔

الجواب:
معذرت کیساتھ اگر یہ بھی بتا دی جئے کے کس بات پر غصہ کی وجہ سے یہ الفاظ ادا کیئے ہے تا کہ مسئلہ پورا واضح ہوجائے کیونکہ یہ کسے کے کفر اور اسلام کا مسئلہ ہے کسی کو اتنا اسانی سے کافر نہیں قرار دیا جا سکتا۔

سائل:
شوہر اور بیوی میں کسی بات پر تکرار ہوئ اور نتیجہ لڑائ تک پہنچ گیا شوہر نے کہا کیا ہر وقت لڑائ کرتی رہتی ہو اللہ سے ڈرو اس پر بیوی نے اس طرح کے جملے کہے جو میں نے بتائے لیکن بعد میں توبہ کر لیا اور یہ بات بھی مفتی صاحب غور طلب ہے کہ اس نے اعتقادا نہیں کیا ہے۔۔

الجواب:

اللہ پر ایمان لانا یہ ایمان کے شرائط میں سے لہذا یہ کہنا کہ میں اللہ کو نہیں جانتی یہ کلمہ کفر ہے اور کلمہ کفر اختیار کیسا تھ کہنا چاہےدل میں اعتقاد نہ ہو انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے گا۔ توبہ اور تجدید ایمان ونکاح کرنا لازم ہوگا۔ ( فتاوی عالمگیری احکام المردتین جلد 2 صفحہ 258 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فتاوی تاترخانیہ جلد 5 صفحہ 313) 

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن

No comments:

Post a Comment

یہاں اپنا ای میل لازمی لکھیں

Enter your email address:

Delivered by FeedBurner

Total Pageviews