Tuesday, 28 April 2015

پہلے نکاح کے دوران لڑکی کا گھرسے بھاگ کر دوسری شادی کرنے کا حکم


السوال:
ﺍﺳﻼﻡ ﻋﻠﻴﻜﻢ ﻣﻴﺮﺍ ﺳﻮﺍﻝ ہے ﺍﮔﺮ ﻛﻮﺉ ﻟﺮﮐﻰ ﻣﺎﻥ ﺑﺎﭖ ﻛﻰ ﻣﺮﺿﻰ ﻙ ﺑﻐﻴﺮ ﮔﻬﺮ ﺱ بھاگ ﻛﺮ ﺷﺎﺩﻯ ﻛﺮ ﻟﻲ ﺗﻮ ﻛﻴﺎ ﺍﺱ ﻛﺎ ﻧﻜﺎﺡ ﻫﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﻩ ﻭﺍﻟﺪﻳﻦ نے ﺍﺱ ﻛﻰ ﭘﻬﻠﻰ ﺷﺎﺩﻯ ﻛﺮﺍ ﺩﻯ ﺗﻬﻰ؟

الجواب:
الجواب حامدا ومصلیا
صورت مسئولہ میں اگر پہلی شادی ہوچکی تھی اور اب تک پہلے شوہر نے طلاق نہ دی ہو اور وہ زند ہ بھی ہو تو بھاگ کر دوسری شادی کرنے سے دوسرا نکاح منعقد نہ ہو گا بلکہ یہ زناکاری ہوگی جو شرعا ناجائز وحرام ہے اور اس سے جو اولاد ہو گی وہ حرامی کہلائی گی ،لیکن اگر پہلے شوہر نے طلاق دے دی تھی یا وہ مرگیا تھا تو عدت کے بعد بھاگ کر شادی کرنے کی صورت میں دیکھا جائے گا کہ آیا جو دوسرا نکاح والدین کی رضامندی کے بغیر ہوا ہے وہ کفو میں یعنی وہ لڑکا حسب نسب کے اعتبار سےآہکے خاندان کے برابر ہے یا نہیں اگر آہکے خاندان کے اعتبار سے کمتر ہے تو یہ نکاح منعقد نہیں ہوگا اگر کفو میں نکاح کیا ہے تو منعقد ہو جائے گا۔

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن۔

https://www.facebook.com/muftionline2

No comments:

Post a Comment

یہاں اپنا ای میل لازمی لکھیں

Enter your email address:

Delivered by FeedBurner

Total Pageviews