السوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں 27 رجب کی رات کو شب معراج کہہ کر فضیلت والی رات سمجھنا اور 27 رجب کا روزہ رکھنے کے بارے میں نیز رجب کے کنڈے کے بارے میں شرعا کیا حکم ہے؟
الجواب:
الجواب حامدا و مصلیا
آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کرائی گئی یہ ایک مسلم حقیقت اور مسلمانوں کا عقیدہ ہے۔ البتہ احادیث اور اقوال صحابہ کی روشنی میں معراج کی کوئی متعینہ تاریخ طے نہیں کی جاسکتی جسکی وجہ سے 27 رجب کی رات کو قطعی طور پر معراج کی رات سمجھنا غلط ہے اگر بالفرض 27 رجب کی رات ہی معراج کی رات ہو تو بھی اس رات کو فقط ایک تاریخی رات کہہ سکتے ہیں لیکن اسے بڑی فضیلت والی رات سمجھ کر شب قدر کی طرح فضیلت اور عبادت کی رات سمجھنا بدعت اور شرعیت مطہرہ کے خلاف ہے کیوں کہ اس رات کی بڑائی یا فضیلت کے بارے میں کوئی حدیث ثابت نہیں ہے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی اس رات کو بیدار رہ کر یا تنہائی میں یا صحابہ راضون اللہ اجمعین کو جمع کر کے اجتماعی اعتبار سے عبادت کا اہتمام نہیں کیا جس کی وجہ سے اس رات کو بڑی فضیلت والی رات سمجھ کر تنہائی میں یا اجتماعی طور پر عبادت کرنا یا ثواب سمجھ کربیانات کا انتطام کرنا شرعیت کے خلاف اور بدعت ہے۔
27 رجب کے روزہ کے بارے میں بھی کوئی صحیح روایت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے ۔جب حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ کو جب معلوم ہوا کہ کچھ لوگ 27 رجب کے روزہ کا اہتمام کر رہے ہیں تو انہوں نے مدینہ سے باہر نکل کر اس کے بارے میں جانچ کی اور لوگوں کو اس سے سختی سے منع فرمایا۔ ( اصلاحی خطبات)
رجب کے مہینہ میں جو کنڈے کھلانے کا رواج لوگوں میں مشہور ہے اس کا شرعا کوئی ثبوت نہیں یہ فقط ایک جاہلانہ رواج اور ہندوانہ رسم ہے لہذا اسکا کھانا جائز نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن
No comments:
Post a Comment