Wednesday, 3 February 2016

ایک شخص کی بہت نمازیں قضاء ہوئیں لیکن وہ بغیر وصیت کیے مر گیا اب ان قضاء نمازوں کے فدیہ کا حکم


السوال:
ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ ۔۔۔۔ایک مسلے کا حل در پیش ہے ۔۔اگر کوئی شخص مر گیا اور اس کے بہت ساری نمازے قضا ہے تو کیا اس کا فیدیہ اسکے بیٹوں پر واجب ہوگا یا نہیں اور اسنے وصیت بھی نہیں کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔اور اگر وصییت کر کے مرے تو کیا اسکے سارے مالوں سے فید یہ دیا جاےگا یا نہیں یا صرف تہا ی مال سے فد یہ دیا جاےگا ۔۔۔۔۔۔۔ہمارے یہاں کچھ ایسا ہی مسلہ پیش آیا کے مرنے والے شخص پر بہت ساری نمازے قضا ہیں اور اسنے وصییت بھی نہیں کی ہے کے میرے مرنے پر فد یہ دیا جائے تو میں نے کہا کے اسکے صرف تیہا ی مال سے دیا جاےگا ۔۔۔۔۔۔اور پھر بھی کچھ نمازے ره جاتی ہے تو اسکے بیٹوں پر واجب نہیں ہوگا اور دے دے تو یہ احسان ہو گا تو ایک تبلیغی نے میری مخالفت کی اور کہا کے میں نے ایک عآ لم سے سنا ہے ہے کے بیٹوں پر واجب ہے کے ہر حال میں فید یہ دے ۔۔۔۔۔حضرت مفتی صاحب آپ اس مسلے میں ہماری صحیح رہنمائی فرماے؟

الجواب:
وعلیکم السلام
الجواب حامدا و مصلیا
صورت مسئلہ ميں ميت پر اپني زندگي ميں نمازوں كا فديه كي وصيت كرني ضروري تھي اگر ميت نے وصيت نهيں كي تو ورثه كے ذ مة اسكا فديه ادا كرنا ضروري نهيں تاهم اگر تمام ورثاء بالغ هو يا صرف بالغ ورثه اپنے مال سے ادا كرنا چاهے تو اپني طرف سے فديه ادا كرسكتے هيں نيز ثلث مال سے فديه ادا كرنا اس وقت ضروري هوتا هے جب ميت نے وصيت كي هو اگر وصيت نيں كي تجهيز تكفين اور ادا قرض كے بعد جو مال بچے اسپر تمام تركه پر ورثاء كا حق هوجاتا هے . اگر وصيت كي هوتي تو ثلث مال ميں جتني نمازوں كا فديه ادا هوتا اتني نمازوں كا فديه ورثاء پر دينا واجب هوتا هے اس سے زائد كا دينا ورثاء پر واجب نهيں .  (شامي ص 72 ج 2 سعيد)


واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن،

No comments:

Post a Comment

یہاں اپنا ای میل لازمی لکھیں

Enter your email address:

Delivered by FeedBurner

Total Pageviews