Saturday, 20 February 2016

نماز میں موبائل کی گھنٹی بجنے سے نماز کا حکم



السوال:
السلام علیکم مفتی صاحب ۔۔اگر نماز میں موبائل کی گھنٹی بجے تو بند کر نے نماز فاسد ہو جاتی ہے یا نہیں اور اس سے عمل کثیر لازم آتا ہے کے نہیں؟

الجواب:
وعلیکم السلام
الجواب حامدا و  مصلیا
نماز شروع كرنے سے قبل موبائل كا بند كرنا ضروري هے ورنه دوران نماز موبائيل بجنے كا اور نمازي كي نماز ميں خلل واقع هونے كا گناه هوگا تاهم اگر دوران نماز موبائيل بج گيا تو ايك هاتھ كي مدد سے موبائيل بند كردے دونوں هاتھ ايك ساتھ استعمال نه كرے ورنه عمل كثير كيوجه سے نماز فاسد هوجائے گي..... بعض لوگ دوران نماز موبائيل بجنے كي صورت ميں موبائل نكال كر ديكھتے هيں كس كي كال آيے هے پھر بند كرتے هيں يه صحيح عمل نهں احناف كے هاں اس سے نماز فاسد هوجائے گي. والله اعلم ( فتاوي شامي جلد 1 ..624..625 مكتبه سعيد )

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن،

چاند کی پہلی،15 اور آخری رات کو مباشرت کرنے کا حکم


السوال:
میں نے سنا ہے کہ چاند کی پہلی ، 15 اور آخری رات کو مباشرت نہیں کرتے تو کسی کی پہلی رات ان 3 راتوں میں سے کسی 1 رات ہو تو تو کیا پہلی رات کو مباشرت نہیں کرنی چاہئے؟

الجواب:
الجواب حامدا و مصلیا
یہ بات بے بنیاد اور شرعی رو سے باطل ہے اسکا حقیقت سئ کوئی تعلق نہیں.۔

سائل:
مفتی صاحب 1 حدیث پیش کی جاتی ہے کہ رسول پاک نے حضرت علی کو ان 3 راتوں میں مباشرت سے منع کیا تو کیا ایسی کوئ حدیث نہیں؟

الجواب:
ايسي كوئيي حديث ميرے علم ميں نهيں هے اگر كوئي كهے تو حواله مانگ ليا جائے تاكه اسكو ديكھ لي جائے.۔

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن،

سود کے پیسوں سے بیت الخلاء بنانے کا حکم



السوال:
السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔حضرت مفتی صاحب کیا سود کے پیسے سے بیت الخلاء بنانا جائز ہے یا نہیں ہمارے یہاں مولوی نے کہا بیت الخلا ء تو بنا سکتے ہیں مگر بیت الخلاء کی چھت نہیں بنا سکتے آپ مسلے کی وضاحت فرما دیں ۔۔۔۔۔۔۔اور اگر کسی کتاب کا حوالہ بھی لکھ دیں تو بہت مہربانی ہوگی۔

الجواب:
الجواب حامدا و مصلیا
كسي شخص كے پاس جو مال كسي ناجائز ذريعے سے آگيا هو اور اسكو اصل مالك يا اس كے وارثوں كو پهچانا ممكن نه هو تو اسكا حكم يه هے كه اسے بغير ثواب نيت كے صدقه كردينا لازمي هے اور صدقه كسي فقير كو مالك بنانے كي صورت ميں لازمي هے .لهذا صورت مسئوله ميں سود كي رقم سے بيت الخلاء بنانا جائز نهيں هے بلكه كسي فقير كو وه سود كي رقم صدقه كرنا لاذمي هے جب وه فقير مالك بن جائے تو مالك بننے كے بعد اگر وه فقير اپني رضامندي اور خوشي سے بغير كسي كے دباؤ يا رسمي تمليك كے بغير بيت الخلاء بنواديں تو جائز هے ورنه جائز نهيں.نيز سود كي رقم كو بغير تمليك فقراء كئے بغير كسي بھي رفاعي كام ميں لگانا جائز نهيں . والله اعلم ( امداد المفتين ص 454 كتاب الزكوة دارلاشاعت )آپكے مسائل او انكا حل جلد 7 صفحه نمر 346 ) فتاوي شامي جلد 5 ص 99 )

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن،

Thursday, 11 February 2016

رخصتی سے قبل طلاق کو معلق کرنے کا حکم


السوال:
السلام عليكم ورحمتہ الله وبركاتہ حضرت زید کاصرف نکاح ہواہے اسکی منکوحہ ابهی اپنے میکے میں رہتی ہے گذشتہ دنوں زوج زوجہ کے مابین موبائل فون پر تو تو مے مےہوئی تو بیوی نے شوہر کوبرابهلا کہا اور گالی بهی دیدی تو شوہرنے اس وقت بیوی سےکچھ نہ کہا بلکہ اسکی چهوٹی بہن سے کہا کہ آپ اپنی بہن کو سمجھا دیں کہ آئندہ کبھی بھی اگر آپ بہن نے مجھ کو برا بھلا کہا تو اس کا طلاق جس وقت زیدنے کہا تها تو اس وقت 1 یا 2یا3 طلاق کا گمان نہیں کیا تها جب فون رکھا تو اسکو خیال آیا کہ میں نے نامناسب الفاظ کا استعمال کیا ہے تو فوراً توبہ کیا توکیااسکے توبہ کرنے سے جو مذکوره بالا شرط لگائی تهی وه باقی رہے گی یا ختم ہوجائے گی اگر شرط باقی رہےگی تو جس دن بیوی شوہر کو برا بھلا کہے گی تو اس پر طلاق رجعی پڑے گی یا طلاق مغلظہ؟

الجواب:
وعلیکم السلام
الجواب حامدا و مصلیا
نكاح كے بعد رخصتي سے قبل كيا زوجين كي كھي اكيلي ميں ملاقات هوئي هے يا نهيں وضاحت مطلوب هے؟ جزاك الله

سائل:
حضرت معانقہ مباشرت اور ملا قات نہیں ہوئی ہے

الجواب:
مذكوره صورت ميں رخصتي سے يا خلوت صحيحه سے قبل جب برا بھلا كهے گي تو ايك طلاق بائن واقع هوجائے گي دوباره تجديد نكاح كيے بغير ساتھ نهيں ره سكتے. ( فتاوي شامي ج3/ 286 سعيد ) ( ھدايه ج2 / 299 )

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن

عورت کا جنبی حالت میں بچے کو دودھ پلانا



السوال:
عورت کے پاس بچہ ہو جو اس کا دودھ پیتا ہو اگر عورت جنبی ہو تو وہ اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے؟

الجواب:
الجواب حامدا و مصلیا
جنبی حالت میں عورت اپنے بچے کو دودھ پلا سکتی ہے۔

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن

Tuesday, 9 February 2016

نماز میں ضالین کی جگہ دالین پڑھنے والے کی نماز کا حکم



السوال:
کیا ضالین کی جگہ دالین پڑھنے والے کی نماز درست ہے؟

الجواب:
الجواب حامدا و مصلیا
اگر وہ امام جان بوجھ کر پڑھتا ہے جبکہ صحیح لفظ ادا کرنے پر قادر ہو تو اس کے پیچھے نماز درست نہیں۔

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن۔

Wednesday, 3 February 2016

سود کا پیسہ رشتہ داروں کو دینا، طہر کی کم از کم مدت نیز مسجد میں گمشدہ چیزوں کا اعلان کرانے کا حکم


السوال:
حضرت مفتی صاحب سود کا پیسہ اپنے رشتداروں کو دے سکتے ہے یا نہیں ؟۔۔۔۔۔۔طہر کی کم سے کا مدت پندرہ دن ہے لیکن اگر بارہ دن پر خون آ گیا تو یہ حیض کا ہوگا یا استحاضہ کا ۔۔۔۔۔مسجد گم شدہ چیزوں کا اعلان کرنا اور چندے کا اعلان کرنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب:
الجواب حامدا و مصلیا
سود لينا اور دينا ناجائز وحرام هے اگر اس سود كي رقم كا اصل مالك معلوم هو تو اسكو واپس كرنا ضروري هے اگر معلوم نهيں هے اور آپكے رشته دار فقير اور مستحق زكوة هے تو بغير ثواب نيت كے انكو وه رقم دے سكتے هيں .......... يه آنا والا خون استحاضه شمار هوگا......... مسجد ميں گم شده چيز كا ااور اپني ذات كيلئے چنده كا اعلان كرنا جائز نهيں هے البته اگر مسجد اور مدرسه كا چنده هو تو اتني آواز اور مختصر سا اعلان كيا جائے كه مسبوقين كي نماز ميں خلل واقع نه هو جائز هے۔

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن،

مردے کو دفن کے بعد اجتماعی دعا مانگنے کا حکم


السوال:
ﻣﻔﺘﯽ ﺻﺎﺣﺐ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ ! ﻣﮩﺮﺑﺎﻧﯽ ﻓﺮﻣﺎ ﮐﺮ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ مردے کو دفن کرنے کے بعد اجتماعی دعا مانگنا کیسا ہے ایسی دل نشیں تشریح فارما ے کے کہ تمام پہلو واضح ہو جائے۔

الجواب:
وعلیکم السلام
الجواب حامدا و مصلیا
ميت كو دفن كرنے كے بعد اس كے مغفرت كي دعا كرنا حديث شريف سے ثابت هے ليكن اجتماعي طور پر دعا كرنا اور هاتھ اٹھا كر دعا شرعا ثابت نهيں هے لهذا اجتماعي دعا كو كا التزام اور ضروري سمجھنا بدعت هے لهذا جهاں فتنه فساد كا خطره هو تو وهاں قبله رو هو كر دعا كرلي جا ئے.( فتح الباري جلد 11 ص 122 مشكوة جلد 1 ص 129 )

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن

ایک شخص کی بہت نمازیں قضاء ہوئیں لیکن وہ بغیر وصیت کیے مر گیا اب ان قضاء نمازوں کے فدیہ کا حکم


السوال:
ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻋﻠﯿﮑﻢ ۔۔۔۔ایک مسلے کا حل در پیش ہے ۔۔اگر کوئی شخص مر گیا اور اس کے بہت ساری نمازے قضا ہے تو کیا اس کا فیدیہ اسکے بیٹوں پر واجب ہوگا یا نہیں اور اسنے وصیت بھی نہیں کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔اور اگر وصییت کر کے مرے تو کیا اسکے سارے مالوں سے فید یہ دیا جاےگا یا نہیں یا صرف تہا ی مال سے فد یہ دیا جاےگا ۔۔۔۔۔۔۔ہمارے یہاں کچھ ایسا ہی مسلہ پیش آیا کے مرنے والے شخص پر بہت ساری نمازے قضا ہیں اور اسنے وصییت بھی نہیں کی ہے کے میرے مرنے پر فد یہ دیا جائے تو میں نے کہا کے اسکے صرف تیہا ی مال سے دیا جاےگا ۔۔۔۔۔۔اور پھر بھی کچھ نمازے ره جاتی ہے تو اسکے بیٹوں پر واجب نہیں ہوگا اور دے دے تو یہ احسان ہو گا تو ایک تبلیغی نے میری مخالفت کی اور کہا کے میں نے ایک عآ لم سے سنا ہے ہے کے بیٹوں پر واجب ہے کے ہر حال میں فید یہ دے ۔۔۔۔۔حضرت مفتی صاحب آپ اس مسلے میں ہماری صحیح رہنمائی فرماے؟

الجواب:
وعلیکم السلام
الجواب حامدا و مصلیا
صورت مسئلہ ميں ميت پر اپني زندگي ميں نمازوں كا فديه كي وصيت كرني ضروري تھي اگر ميت نے وصيت نهيں كي تو ورثه كے ذ مة اسكا فديه ادا كرنا ضروري نهيں تاهم اگر تمام ورثاء بالغ هو يا صرف بالغ ورثه اپنے مال سے ادا كرنا چاهے تو اپني طرف سے فديه ادا كرسكتے هيں نيز ثلث مال سے فديه ادا كرنا اس وقت ضروري هوتا هے جب ميت نے وصيت كي هو اگر وصيت نيں كي تجهيز تكفين اور ادا قرض كے بعد جو مال بچے اسپر تمام تركه پر ورثاء كا حق هوجاتا هے . اگر وصيت كي هوتي تو ثلث مال ميں جتني نمازوں كا فديه ادا هوتا اتني نمازوں كا فديه ورثاء پر دينا واجب هوتا هے اس سے زائد كا دينا ورثاء پر واجب نهيں .  (شامي ص 72 ج 2 سعيد)


واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن،

کاروبار میں شرکت کی ایک صورت کا حکم



السوال:
هم چارو حقیقی بهائ زید عمر بکر عثمان سب کاروبار میں برابر کے حصہ دار هیں جب تک بڑے بھائی زید مالک تھے هم چاروں کی چهول ایک تھی اور سبهی مل جل کر کاروبار میں کام کرتے تھے بقدر ضرورت سب کی ضرورت پوری کی جاتی تھی تقریباً 7 سال پهلے بکر عثمان چوری چپکے کاروبار و پوجی لیکر دوسری جگہ منتقل هو گئے زید اور عمر کی کوششوں کے باوجود انکو کاروبار میں کام کاج نہ کرنے دیاگیا تو زید عمر عاجز آکر اپنا اور اپنے پریوار کا پیٹ بھرنے کے لیے دوسرے کی محنت مزدوری کرنے لگے بعد میں زید کی سرکاری نوکری لگ گئ اور اسکے لئے جتنے بھی روپیوں کی ضرورت پیش آئی زید نے اپنی کمائی هوئ رقم کو استعمال کیا پهر کچھ دنوں بعد بھگوڑے بکر عثمان بڑے بھائی زید کے پاس آئے اور کهنے لگے کہ اپنے بچوں کو کاروبار میں کام کاج کرنے دیں تاکہ کاروبار میں ترقی هو سکے زید رضامند هو گیا بغیر کسی معائده کے اپنے بچوں کو اجازت دے دی اور دو بچے کام کر نے لگے زید کا پریوار اور خرچ زیادہ هونے کیوجہ سے زید نے بھگوڑے بکر عثمان سے خراقی خرچ طلب کیا تو انهوں نے3هزار روپئے مهینه بغیر کسی معائده کے دینا شروع کردیا اور ایسے ہی معاملہ چلتا رها سال دو سال کے بعد 4هزار کردیئے ضرورت کے مطابق بڑھاتے گئے آج حال یہ هیکہ 7 سے 8هزار دے رهےهیں اصل کہنا یہ هیکہ زید کے 2 بچے کاروبار میں کام کرتے تھے بھگوڑے بکر عثمان نے 1 بچے کو بھگا دیا پھر بهائ عمر کے پاس آئے اور کهنے لگے کہ اپنے بچوں کو کاروبار میں کام کاج کرنے دیں تاکہ کاروبار میں ترقی هو سکے عمر بھی راضی هو گیا بغیر کسی معائده کے عمر نے اپنے بچوں کو اجازت دے دی کاروبار میں کام کاج کرنے کی جب بچے کام کرنے لگے تو بھگوڑوں نے ان بچوں کوبھی کاروبار میں کام کرنے سے منع کر دیا اور آج تک ایک روپئے بھی عمر کو خراقی خرچ نهی دیئے هیں جبکہ بھگوڑے بکر عثمان بهی اپنے پریوار سے تنہا تنہا کاروبار میں کام کرتے ہیں اور خراقی خرچ 35/ 35هزارلے رهےهیں اورزیدکو 7سے8هزاراور عمرکوکچه بهی نهی دیتے کیابرابر کے حصہ دار هونے کے باوجود بغیرکسی معائده کے کمی زیادتی کرنا درست هے
مذکورہ بالا کا تعلق اسی تحریر سے هے 1_کاروبار چوری چپکے لیکر بهاگ جانا 2-- بھائیوں کی جگہ بچوں کوکام کرنے کے لیے لی واکر جانا پهر انکو بھگادینا 3-- بهگانے بعد پهر یہ کهنا کہ کام آپ نے کہاں کیاهے سارا تو هم نے کیا ہے 4-- هر پریوار سے تنہا تنہا فرد کا کام کرنا اور خراقی خرچ کم اور زیادہ لینا 5-- جب آج بٹوارے کی بات آئی تو خراقی خرچ و ورکنگ شئر لینے کے باوجود یہ کہنا کہ جتنے دن هم دونوں نے کام کیاهے اسکا 25 هزار روپئے حساب سے مهینه طلب کنا نوٹ ---- ان تمام باتوں آپ شریعت کی روشنی میں جواب دیں۔

الجواب:
الجواب حامدا و مصلیا
 واضح رہیکہ اقوال فقہائ کی روشنی میں شرکت کے عقد کے صحیح ہو نے کے لئے چند شرائط کا پایا جانا ضروری ہے جس میں سے ایک شرط یہ ہیکہ نفع کا تناسب طے کرلیا جائے یعنی ہر شریک کو کل نفع کا کتنا حصہ یا کتنے فیصد ملے گا اسکی وجہ یہ ہیکہ منافع ہی شرکت کے عقد میں معقود علیہ ہیں اگر وہ متعین نہ ہو تو معقود علیہ کے بارے میں لا علمی (جہالت)رہے گی جس کی وجہ سے عقد فاسد ہو جایئگا لہذامنافع کی شرح متعین ہو ناضروری ہے نیز یہ بھی ضروری ہیکہ مال کی ایک متعین مقدار بطور نفع کسی شریک کے لئے مقرر نہ کی جائے جیسے نفع میں سے 7ہزار یا 35 ہزار فلاں شریک کو ماہانہ ضرور ملیں گے اگر ایسا کیا جائے تو اس سے شرکت باطل ہو جائے گی ۔اگر کسی وجہ سے شرکت فسخ کیا جائے تو شرکائ کی سرمایہ کاری کے تناسب سے اثاثوں کو یا ان کو فروخت کیے جانے کے بعد حاصل ہو نے والے نقود کو باہم تقسیم کیا جانا ضروری ہے کسی شریک کا اپنی سرمایہ کاری کے تناسب سے ہٹ کر اضافی رقم لینا ظلم اور ناجائز وحرام ہے۔البتہ اگر نقصان ہو جائے تو بھی راس المال یعنی سرمایہ کے بقدر خسارہ کو تقسیم کیا جائے گا اسمیں بھی کمی وبیشی کرنا جائز نہیں ہے۔چناچہ صورت مسئولہ میں اگر زید عمر بکر عثمان نے عقد شرکت کرتے وقت نفع کا تناسب طے نہ کیا تھا تو یہ عقد شرکت ہی فاسد ہوا اسے فسخ کردیاجائے اور ہر شریک کے سرمایہ کے تناسب سے اسے حصہ دیا جائے کمی بیشی کرنا ناجائز ہے ۔نیز بکر وعثمان کا ماہانہ 35،35 ہزار اور زید کے لئے 7 ہزار معین کرنا درست نہیں ہے اگر عقد اس پر کیا ہے تو وہ باطل ہے نیز بکر وعثمان کا چپکے سے کاروبار لے کر بھاگ جانا بھی ناجائز ہے۔ لما فی البدائع الصنائع،کتاب الشرکۃ،فصل :بیان شرائط جواز الشرکۃ (ص۔105 ۔77ج5 ط رشیدیہ )

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن،

Tuesday, 2 February 2016

بیوی کا شوہر سے شوہری حق کا مطالبہ کرنے کا حکم


السوال:
حضرت هم چار بهائ زید عمر بکر عثمان سب ایک باپ کی اولاد ہیں والد صاحب اپنی زندگی میں اپنی تمام جائداد کوخوداپنی اور والده محترمہ کی رضامندی سے هم چاروں کو برابر برابر تقسیم کردیا پهر کچھ مهینه بعد والدہ ماجدہ والد صاحب( شوهر) سےشوهری حق کا مطالبہ شروع کردیا کیا ایسا کرنا درست هے؟

الجواب:
 الجواب حامدا و مصلیا
زندگی میں جو تقسیم ہو وہ میراث نہیں ہوتی وہ حبہ ہوتا ہے لہذا جب باپ نے اپنی زندگی میں تمام جائیداد تقسیم کر کے مالک بنا دیا اپنی اولاد کو تو بیوی کا اپنے حق کا مطالبہ کرنا اگر وہ میراث کا مطالبہ کر رہی ہے تو وہ شوہر کے مرنے کے بعد اگر شوہر کی میراث ہو گی تو تو شرعی طریقے سے بیوی کو ملے گا اگر نہیں ہو گی تو نہیں ملے گی زندگی میں مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے ۔

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن،

Monday, 1 February 2016

ٹی وی پہ تقریر یا قرآن سننے کا حکم



السوال:
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته سوال. ..ٹی وی پر تقریر یا قرآن دیکھ اور سن سکتے ہیں؟

الجواب:
وعلیکم السلام
الجواب حامدا و مصلیا
'ٹی وی پر کوئی بھی پروگرام دیکھنا چاہہے اسلامی ہو یا غیر اسلامی علماٰء کرام اس کو جائز قرار نہیں دیتے۔

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن

داڑھی کی کتنی مقدار ہونی چاہیے؟



السوال:
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته السوال کیا داڑھی ایک مشت هونے کے بعد کتر سکتے ہیں یا نهیں یا اسکی شرعی حیثیت کیا هے شریعت کی روشنی میں جواب دیں۔

الجواب:
وعلیکم السلام
الجواب حامدا و مصلیا
ڈارھی جب چاروں طرف سے ایک مشت کی ہو جائے تو ایک مشت سے زائد حصہ تراش سکتے ہیں ایک مشت سے کم کرنا جائز نہیں ہے۔

واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن

یہاں اپنا ای میل لازمی لکھیں

Enter your email address:

Delivered by FeedBurner

Total Pageviews