السوال:
ایک صاحب اپنے بعد اھلیہ اور تین بیٹیاں اور دو بیٹوں کو چھوڑتا ھے جبکہ ایک بیٹے کا انتقال باپ کی حیات میں ھی ھو چکا تھا جو کہ شادی شدہ تھا اور اس کی بیوی خلع لے چکی تھی جبکہ اس سے اولاد بھی ہے اب اس صورت میں میراث کی تقسیم کس طرح ہوگی اور جو خلع لے چکی ھے وہ شرعا میراث کی مستحق ھوگی یا نھیں اور اس فوت شدہ بیٹے کی اولاد کو میراث میں حصہ ملے گا یا نہیں مفصل جواب مرحمت فرماۓ
الجواب:
الجواب حامدا ومصلیا
واضح رہیکہ سب سے پہلے میت کی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکال کر اور اگر اس پر کوئی قرض ہو تو اسکو ادا کرنے کے بعد اگر میت نے کو ئی جائز وصیت کی ہو تو اسکو مال کے 1 تہائی سے ادا کر نے کے بعد جو مال بچے اسکے کل 8 حصے کریں جسمیں سے 1حصہ بیوی کو اور 3 حصیں بیٹیوں میں 1،1 کے حساب سے تقسیم کریں اور 4 حصے دونوں بیٹوں میں 2،2 کے حساب سے تقسیم ہوںگے۔نیز جو بیٹا والد کی حیاتی میں فوت ہوگیا وہ میراث سے محروم ہوگا اور اسکی اولاد بھی میت کے بیٹوں کی موجودگی کی وجہ سے میراث سے محروم ہونگی اور اسکی سابقہ بیوی جو خلع لے چکی ہے وہ بھی میراث سے محروم ہیں۔
ترکہ فیصد کے اعتبار سے مثلا 100 روپے ترکہ ہے۔
بیوی کو 05۔12 بارہ روپے 5 پیسے
3 بیٹوں کو 05۔37 جسمیں سے ہر ایک بیٹی کو 05۔ 12 بارہ روہے 5 پیسے
2 بیٹوں کو 50 روہے جسمیں سے ہر ایک بیٹے کو 25 روپے ملیں گے ۔
واللہ اعلم۔۔۔
مفتی آن لائن۔
No comments:
Post a Comment